ہفتے کو بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر تتہ پانی میں سیزفائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری آبادی پر ایک بار پھر بلااشتعال فائرنگ کر دی جس سے ایک شہری شہید اور دوسرا زخمی ہو گیا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق پاک فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے دشمن کی بندوقوں کو خاموش کرا دیا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کنٹرول لائن ایک حساس ایشو ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے کنٹرول لائن کی اکثر خلاف ورزی کرتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے۔ چند ماہ قبل بھی بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری شروع کر دی تھی جس سے پاکستانی فوج کے کچھ جوان شہید و زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس سے کنٹرول لائن پر کشیدگی میں شدید اضافہ ہو گیا تھا۔ یہاں تک کہ بھارتی وزراء کھلم کھلا پاکستان کے خلاف کارروائی کی دھمکیاں دینے لگے۔
حکومت پاکستان نے اس صورت حال میں تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملات کو دانش مندی سے حل کرنے کی کوشش کی۔ کنٹرول لائن پر فائرنگ روکنے اور اسے پرامن علاقے بنانے کے لیے گزشتہ دنوں پاک بھارت ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے۔ اس مذاکرات میں ہر قسم کی اشتعال انگیز کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے یہ طے پایا تھا کہ مستقبل میں پاک بھارت سرحدی فائرنگ کا سلسلہ روکا جائے گا۔ مگر بھارتی فوج نے ایک بار پھر کنٹرول لائن پر فائرنگ کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے برسراقتدار آنے کے بعد بھارت سے تعلقات بڑھانے اور تمام تنازعات باہمی بات چیت کے عمل کے ذریعے حل کرنے کا عندیہ دیا مگر بھارت کی طرف سے مثبت پیغام نہیں دیا جا رہا بلکہ سرحدی خلاف ورزی کے ذریعے معاملات کو دوستی کی جانب بڑھنے سے روکا جا رہا ہے۔
پاکستانی حکومت بارہا اس خواہش کا اظہار کر چکی ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو زیادہ سے زیادہ وسعت دینے کے لیے تیار ہے۔ بھارت سے تجارت کا فائدہ پاکستانی عوام کو پہنچے گا کیونکہ بھارت میں اشیا پاکستان کے مقابلے میں کافی سستی ہیں۔ خوراک‘ کپڑا‘ کتابیں‘ ادویات‘ زرعی ادویات اور دیگر بہت سی اشیا بھارت میں کافی سستی ہیں، ان کی درآمد سے پاکستانی عوام کو بہت زیادہ ریلیف ملے گا۔ پاکستان میں چین کی سستی اشیا بھی بہت زیادہ فروخت ہو رہی ہیں اسی طرح سستی بھارتی اشیا پاکستانی مارکیٹ میں آنے سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔ پاکستان تو بھارت کو ہر سطح پر مثبت جواب دے اور خطے میں امن اور ترقی کے لیے دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے مگر بھارت میں ایک طاقتور انتہاپسند لابی دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے، اس کی بقاء اور استحکام ہی پاکستان دشمنی میں مضمر ہے۔
بھارتی فوج میں بھی اس لابی کا مضبوط حلقہ موجود ہے لہٰذا جب بھی پاکستان سے بہتر تعلقات کا ماحول پیدا ہوتا ہے یہ لابی سرحدوں پر فائرنگ کا سلسلہ شروع کر کے کشیدگی پیدا کر دیتی ہے۔ اس لابی کے زیراثر بھارتی میڈیا بھی پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیتا ہے۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی خواہش کے جواب میں بھارتی حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی عملی پیش رفت نہیں ہوئی اور دونوں ممالک کے باہمی تعلقات جوں کے توں قائم ہیں۔ کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ روکنے کے لیے بھارتی حکومت کو مناسب اقدامات کرنے ہوں گے۔ اگر تمام تر معاہدوں اور باہمی بات چیت میں امن قائم کرنے کی خواہش کے باوجود سرحدوں پر فائرنگ کا سلسلہ یونہی جاری رہا تو معاملات کبھی دوستی کی جانب نہیں بڑھ سکیں گے۔
0 comments:
Post a Comment